پاک فضائیہ (پی اے ایف) کے ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے باہمی تربیتی پروگراموں، مشترکہ فوجی مشقوں اور صنعتی تعاون کے ذریعے روس کے ساتھ فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے، یہ بات فوج کے میڈیا ونگ نے منگل کو ایک بیان میں کہی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ائیر چیف مارشل نے روس کے نائب وزیر دفاع کرنل جنرل الیگزینڈر وی فومین کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون اور صنعتی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ "میٹنگ میں مشترکہ فوجی مشقوں اور پی اے ایف کے آلات کے لیے تکنیکی معاونت کے ذریعے موجودہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے نئی راہوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔”
فومین نے موجودہ قیادت میں پی اے ایف میں حالیہ پیشرفت کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ ملٹری ٹو ملٹری تعاون اور پی اے ایف آلات کے لیے تکنیکی معاونت کے ذریعے موجودہ باہمی دفاعی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس سے قبل، پاکستان اور روس نے ایک مشترکہ فوجی مشق کا آغاز کیا تھا جس کا کوڈ نام ڈرزبہ (دوستی) VII رکھا گیا تھا۔
پاکستان کی مسلح افواج جنگی تیاریوں کو بڑھانے اور لاجسٹکس، تربیت اور موجودہ فوجی نظریے میں مسائل کی نشاندہی کرنے کے لیے معمول کے مطابق دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرتی ہیں۔
دریں اثناء پاک بحریہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق کرنل جنرل فومین نے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف سے نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے پیشہ ورانہ امور بشمول دوطرفہ تعاون اور علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اشرف نے کہا کہ پاکستان رشین فیڈریشن کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور روس کے ساتھ طویل المدتی کثیر جہتی شراکت داری قائم کرنے کا خواہاں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں دو طرفہ تربیت، دوروں کے تبادلے اور دونوں بحری افواج کے درمیان دو طرفہ بحری مشقوں کے انعقاد سمیت مختلف پہلوؤں کا بھی احاطہ کیا گیا۔
معزز مہمان نے مشترکہ میری ٹائم سیکیورٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کی کوششوں اور عزم کو سراہا اور ان کا اعتراف کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے موجودہ دوطرفہ دفاعی تعلقات کے دائرہ کار کو مزید مضبوط اور متنوع بنانے پر اتفاق کیا، خاص طور پر میری ٹائم ڈومین اور بحری ٹیکنالوجیز میں۔



